بداخلاق صحابی اور صحیحین
فہرست
- جو مال کو اللہ اور اس کے رسول سے زیادہ محبوب رکھتے ہیں وہ فاسق ہیں
- کوئی اس وقت تک مومن نہیں ہو سکتا جب تک وہ رسول(ص) کو اپنے مال اس زیادہ عزیز نہ رکھے
- صحابہ کے دل میں حب دنیا
- صحيح بخاري ح 2305
- صحيح بخاري ح 2306
- صحيح بخاري ح 2392
- صحيح بخاري ح 2393
- صحيح بخاري ح 2606
- صحيح بخاري ح 2609
- صحيح مسلم ح 4110
- صحيح مسلم ح 4112
- ابن حجر کی تاویل (بد اخلاقی کرنے والا صحابی نہیں تھا)
- مسند امام احمد کی روایت سے واضح ہے کہ وہ بد اخلاق صحابی تھا
جو مال کو اللہ اور اس کے رسول سے زیادہ محبوب رکھتے ہیں وہ فاسق ہیں:
ناصبیوں کا یہ عقیدہ ہے کہ صحابہ سب کے سب مومن، اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم سے بے انتہا محبت کرنے والے تھے، مگر حقیقت اس کے برعکس ہے چنانچہ بخاری و مسلم نے ایک ایسے بدبخت صحابی کا ذکر اپنی اپنی صحیح میں کیا ہے جو نہ فقط ایک ناچیز سے اونٹ کو نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم سے زیادہ محبوب رکھتا تھا بلکہ اس کے حصول کے لئے آپ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم سے بدکلامی بھی کی
جبکہ اللہ سبحانہ و تعالی نے فرما دیا ہے کہ جو لوگ مال کو اللہ سبحانہ و تعالی و اس کے رسول صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم سے زیادہ محبوب رکھتے ہیں وہ فاسقین ہیں :
قُلْ اِنْ كَانَ اٰبَآؤُكُمْ وَاَبْنَآؤُكُمْ وَاِخْوَانُكُمْ وَاَزْوَاجُكُمْ وَعَشِيْـرَتُكُمْ وَاَمْوَالُ ِۨ اقْتَـرَفْتُمُوْهَا وَتِجَارَةٌ تَخْشَوْنَ كَسَادَهَا وَمَسَاكِنُ تَـرْضَوْنَـهَآ اَحَبَّ اِلَيْكُمْ مِّنَ اللّـٰهِ وَرَسُوْلِـهٖ وَجِهَادٍ فِىْ سَبِيْلِـهٖ فَتَـرَبَّصُوْا حَتّـٰى يَاْتِىَ اللّـٰهُ بِاَمْرِهٖ ۗ وَاللّـٰهُ لَا يَـهْدِى الْقَوْمَ الْفَاسِقِيْنَ (سورہ توبہ 24)
کہہ دے اگر تمہارے باپ اور بیٹے اور بھائی اور بیویاں اور برادری اور مال جو تم نے کمائے ہیں اور سوداگری جس کے بند ہونے سے تم ڈرتے ہو اور مکانات جنہیں تم پسند کرتے ہو تمہیں اللہ اور اس کے رسول اور اس کی راہ میں لڑنے سے زیادہ پیارے ہیں تو انتظار کرو یہاں تک کہ اللہ اپنا حکم بھیجے، اور اللہ نافرمانوں کو راستہ نہیں دکھاتا۔
کوئی اس وقت تک مومن نہیں ہو سکتا جب تک وہ رسول(ص) کو اپنے مال اس زیادہ عزیز نہ رکھے:
خود نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے بھی فرمایا :
وَحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ابْنُ عُلَيَّةَ، وَحَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، كِلَاهُمَا عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ، عَنْ أَنَسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا يُؤْمِنُ عَبْدٌ – وَفِي حَدِيثِ عَبْدِ الْوَارِثِ: الرَّجُلُ – حَتَّى أَكُونَ أَحَبَّ إِلَيْهِ مِنْ أَهْلِهِ وَمَالِهِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ
اسماعیل بن علیہ اور عبد الوارث دونوں نے عبد العزیز سے اور انہوں نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، انہوں نے کہا : رسول اللہﷺ نے فرمایا : ’’ کوئی بندہ ( اور عبد الوارث کی حدیث میں ہے کوئی آدمی ) اس وقت تک مومن نہیں ہو سکتا جب تک میں اسے اس کے اہل و عیال ، مال اورسب لوگوں سے زیادہ محبوب نہ ہوں ۔ ‘ ‘
[صحیح مسلم ح 168]
https://hamariweb.com/islam/hadith/sahih-muslim-168



صحابہ کے دل میں حب دنیا:
مگر اس کے بعد صحابہ کے دلوں سے حب دنیا نہ گئی:
بخاری نے ایسے ہی ایک صحابی کا ذکر اپنی صحیح میں کئی مرتبہ کیا ہے جس سے نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے ایک اونٹ بطور قرض لیا تھا، وہ اپنے قرض کی ادائیگی کے لئے آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے پاس آیا اور آپ سے قرض کی ادائیگی کا مطالبہ کرتے ہوئے بدکلامی کرنے لگا ۔
اس واقعہ کو بخاری و مسلم کی زبانی ملاحظہ فرمائیں، ہم نے احادیث کا اردو ترجمہ داؤد راز کا انتخاب کیا ہے تاکہ کسی ناصبی کے ذہن میں یہ فتور نہ آئے کہ شائد توہین آمیز کلمات ہم نے اپنی طرف سے لکھ دئے :
صحيح بخاري ح 2305:
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، قَالَ : كَانَ لِرَجُلٍ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سِنٌّ مِنَ الْإِبِلِ ، فَجَاءَهُ يَتَقَاضَاهُ ، فَقَالَ : أَعْطُوهُ ، فَطَلَبُوا سِنَّهُ ، فَلَمْ يَجِدُوا لَهُ إِلَّا سِنًّا فَوْقَهَا ، فَقَالَ : أَعْطُوهُ ، فَقَالَ : أَوْفَيْتَنِي أَوْفَى اللَّهُ بِكَ ، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : إِنَّ خِيَارَكُمْ أَحْسَنُكُمْ قَضَاءً .
ہم سے ابونعیم فضل بن دکین نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا، ان سے سلمہ بن کہیل نے بیان کیا، ان سے ابوسلمہ نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر ایک شخص کا ایک خاص عمر کا اونٹ قرض تھا۔ وہ شخص تقاضا کرنے آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (اپنے صحابہ سے) فرمایا کہ ادا کر دو۔ صحابہ رضی اللہ عنہم نے اس عمر کا اونٹ تلاش کیا لیکن نہیں ملا۔ البتہ اس سے زیادہ عمر کا (مل سکا) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہی انہیں دے دو۔ اس پر اس شخص نے کہا کہ آپ نے مجھے پورا پورا حق دے دیا۔ اللہ تعالیٰ آپ کو بھی پورا بدلہ دے۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم میں سب سے بہتر وہ لوگ ہیں جو قرض وغیرہ کو پوری طرح ادا کر دیتے ہیں۔
[صحيح بخاري ح 2305]
https://hamariweb.com/islam/hadith/sahih-bukhari-2305



صحيح بخاري ح 2306:
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ ، سَمِعْتُ أَبَا سَلَمَةَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، أَنَّ رَجُلًا أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَقَاضَاهُ ، فَأَغْلَظَ فَهَمَّ بِهِ أَصْحَابُهُ ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : دَعُوهُ فَإِنَّ لِصَاحِبِ الْحَقِّ مَقَالًا ، ثُمَّ قَالَ : أَعْطُوهُ سِنًّا مِثْلَ سِنِّهِ ، قَالُوا : يَا رَسُولَ اللَّهِ ، لَا نَجِدُ إِلَّا أَمْثَلَ مِنْ سِنِّهِ ، فَقَالَ : أَعْطُوهُ ، فَإِنَّ مِنْ خَيْرِكُمْ أَحْسَنَكُمْ قَضَاءً .
ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے سلمہ بن کہیل نے بیان کیا، انہوں نے ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن سے سنا اور انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے کہ ایک شخص نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ( اپنے قرض کا ) تقاضا کرنے آیا، اور سخت گفتگو کرنے لگا۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم غصہ ہو کر اس کی طرف بڑھے لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اسے چھوڑ دو۔ کیونکہ جس کا کسی پر حق ہو تو وہ ( بات ) کہنے کا بھی حق رکھتا ہے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس کے قرض والے جانور کی عمر کا ایک جانور اسے دے دو۔ صحابہ رضی اللہ عنہم نے عرض کیا یا رسول اللہ! اس سے زیادہ عمر کا جانور تو موجود ہے۔ ( لیکن اس عمر کا نہیں ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اسے وہی دے دو۔ کیونکہ سب سے اچھا آدمی وہ ہے جو دوسروں کا حق پوری طرح ادا کر دے۔
[صحيح بخاري ح 2306]
https://hamariweb.com/islam/hadith/sahih-bukhari-2306


صحيح بخاريح 2390:
حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، أَخْبَرَنَا سَلَمَةُ بْنُ كُهَيْلٍ ، قَالَ : سَمِعْتُ أَبَا سَلَمَةَ بِمِنًى يُحَدِّثُ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، أَنَّ رَجُلًا تَقَاضَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَأَغْلَظَ لَهُ ، فَهَمَّ بِهِ أَصْحَابُهُ ، فَقَالَ : دَعُوهُ ، فَإِنَّ لِصَاحِبِ الْحَقِّ مَقَالًا ، وَاشْتَرُوا لَهُ بَعِيرًا فَأَعْطُوهُ إِيَّاهُ ، وَقَالُوا : لَا نَجِدُ إِلَّا أَفْضَلَ مِنْ سِنِّهِ ، قَالَ : اشْتَرُوهُ فَأَعْطُوهُ إِيَّاهُ ، فَإِنَّ خَيْرَكُمْ أَحْسَنُكُمْ قَضَاءً .
ہم سے ابوالولید نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا، انہیں سلمہ بن کہیل نے خبر دی، کہا کہ میں نے ابوسلمہ سے سنا، وہ ہمارے گھر میں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کر رہے تھے کہ ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اپنے قرض کا تقاضا کیا اور سخت سست کہا۔ صحابہ رضی اللہ عنہم نے اس کو سزا دینی چاہی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اسے کہنے دو۔ صاحب حق کے لیے کہنے کا حق ہوتا ہے اور اسے ایک اونٹ خرید کر دے دو۔ لوگوں نے عرض کیا کہ اس کے اونٹ سے ( جو اس نے آپ کو قرض دیا تھا ) اچھی عمر ہی کا اونٹ مل رہا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وہی خرید کے اسے دے دو۔ کیونکہ تم میں اچھا وہی ہے جو قرض ادا کرنے میں سب سے اچھا ہو۔ ( حدیث اور باب کی مطابقت ظاہر ہے )
[صحيح بخاريح 2390]
https://hamariweb.com/islam/hadith/sahih-bukhari-2390/


صحيح بخاري ح 2392:
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ ، عَنْ يَحْيَى ، عَنْ سُفْيَانَ ، قَالَ : حَدَّثَنِي سَلَمَةُ بْنُ كُهَيْلٍ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، أَنَّ رَجُلًا أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَقَاضَاهُ بَعِيرًا ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : أَعْطُوهُ ، فَقَالُوا : مَا نَجِدُ إِلَّا سِنًّا أَفْضَلَ مِنْ سِنِّهِ ، فَقَالَ الرَّجُلُ : أَوْفَيْتَنِي أَوْفَاكَ اللَّهُ ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : أَعْطُوهُ ، فَإِنَّ مِنْ خِيَارِ النَّاسِ أَحْسَنَهُمْ قَضَاءً .
ہم سے مسدد نے بیان کیا، ان سے یحییٰ قطان نے، ان سے سفیان ثوری نے کہ مجھ سے سلمہ بن کہیل نے بیان کیا، ان سے ابوسلمہ نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ ایک شخص نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اپنا قرض کا اونٹ مانگنے آیا۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ سے فرمایا کہ اسے اس کا اونٹ دے دو۔ صحابہ نے عرض کیا کہ قرض خواہ کے اونٹ سے اچھی عمر کا ہی اونٹ مل رہا ہے۔ اس پر اس شخص ( قرض خواہ ) نے کہا مجھے تم نے میرا پورا حق دیا۔ تمہیں اللہ تمہارا حق پورا پورا دے! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اسے وہی اونٹ دے دو کیونکہ بہترین شخص وہ ہے جو سب سے زیادہ بہتر طریقہ پر اپنا قرض ادا کرتا ہو۔
[صحيح بخاري ح 2392]
https://hamariweb.com/islam/hadith/sahih-bukhari-2392


صحيح بخاري ح 2393:
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، قَالَ : كَانَ لِرَجُلٍ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سِنٌّ مِنَ الْإِبِلِ فَجَاءَهُ يَتَقَاضَاهُ ، فَقَالَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : أَعْطُوهُ فَطَلَبُوا سِنَّهُ ، فَلَمْ يَجِدُوا لَهُ إِلَّا سِنًّا فَوْقَهَا ، فَقَالَ : أَعْطُوهُ ، فَقَالَ : أَوْفَيْتَنِي وَفَى اللَّهُ بِكَ ، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : إِنَّ خِيَارَكُمْ أَحْسَنُكُمْ قَضَاءً .
ہم سے ابونعیم نے بیان کیا، ان سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، ان سے ابوسلمہ نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر ایک شخص کا ایک خاص عمر کا اونٹ قرض تھا۔ وہ شخص آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے تقاضا کرنے آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اسے اونٹ دے دو۔ صحابہ نے تلاش کیا لیکن ایسا ہی اونٹ مل سکا جو قرض خواہ کے اونٹ سے اچھی عمر کا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وہی دے دو۔ اس پر اس شخص نے کہا کہ آپ نے مجھے میرا حق پوری طرح دیا اللہ آپ کو بھی اس کا بدلہ پورا پورا دے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم میں بہتر آدمی وہ ہے جو قرض ادا کرنے میں بھی سب سے بہتر ہو۔
[صحيح بخاري ح 2393]
https://hamariweb.com/islam/hadith/sahih-bukhari-2393


صحيح بخاري ح 2606:
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ جَبَلَةَ ، قَالَ : أَخْبَرَنِي أَبِي ، عَنْ شُعْبَةَ ، عَنْ سَلَمَةَ ، قَالَ : سَمِعْتُ أَبَا سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، قَالَ : كَانَ لِرَجُلٍ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَيْنٌ ، فَهَمَّ بِهِ أَصْحَابُهُ ، فَقَالَ : دَعُوهُ ، فَإِنَّ لِصَاحِبِ الْحَقِّ مَقَالًا ، وَقَالَ : اشْتَرُوا لَهُ سِنًّا فَأَعْطُوهَا إِيَّاهُ ، فَقَالُوا : إِنَّا لَا نَجِدُ سِنًّا إِلَّا سِنًّا هِيَ أَفْضَلُ مِنْ سِنِّهِ ، قَالَ : فَاشْتَرُوهَا ، فَأَعْطُوهَا إِيَّاهُ ، فَإِنَّ مِنْ خَيْرِكُمْ أَحْسَنَكُمْ قَضَاءً .
ہم سے عبداللہ بن عثمان بن جبلہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھے میرے باپ نے خبر دی شعبہ سے، ان سے سلمہ نے بیان کیا کہ میں نے ابوسلمہ سے سنا اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ایک شخص کا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر قرض تھا ( اس نے سختی کے ساتھ تقاضا کیا ) تو صحابہ اس کی طرف بڑھے۔ لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اسے چھوڑ دو، حق والے کو کچھ نہ کچھ کہنے کی گنجائش ہوتی ہی ہے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس کے لیے ایک اونٹ اسی کے اونٹ کی عمر کا خرید کر اسے دے دو۔ صحابہ نے عرض کیا کہ اس سے اچھی عمر کا ہی اونٹ مل رہا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اسی کو خرید کر دے دو کہ تم میں سب سے اچھا آدمی وہ ہے جو قرض کے ادا کرنے میں سب سے اچھا ہو۔
[صحيح بخاري ح 2606]
https://hamariweb.com/islam/hadith/sahih-bukhari-2606/


صحيح بخاري ح 2609:
حَدَّثَنَا ابْنُ مُقَاتِلٍ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، أَنَّهُ أَخَذَ سِنًّا فَجَاءَ صَاحِبُهُ يَتَقَاضَاهُ ، فَقَالَ : إِنَّ لِصَاحِبِ الْحَقِّ مَقَالًا ، ثُمَّ قَضَاهُ أَفْضَلَ مِنْ سِنِّهِ ، وَقَالَ : أَفْضَلُكُمْ أَحْسَنُكُمْ قَضَاءً .
ہم سے ابن مقاتل نے بیان کیا، کہا ہم کو عبداللہ نے خبر دی شعبہ سے، انہیں ابوسلمہ بن کہیل نے، انہیں ابوسلمہ نے اور انہیں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک اونٹ بطور قرض لیا، قرض خواہ تقاضا کرنے آیا ( اور نازیبا گفتگو کی ) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”حق والے کو کہنے کا حق ہوتا ہے۔“ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے اچھی عمر کا اونٹ اسے دلا دیا اور فرمایا ”تم میں افضل وہ ہے جو ادا کرنے میں سب سے بہتر ہو۔“
[صحيح بخاري ح 2609]
https://hamariweb.com/islam/hadith/sahih-bukhari-2609/


مسلم نے بھی اپنی صحیح میں روایت کیا ہے:
صحيح مسلم ح 4110:
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارِ بْنِ عُثْمَانَ الْعَبْدِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: كَانَ لِرَجُلٍ عَلَى رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَقٌّ، فَأَغْلَظَ لَهُ، فَهَمَّ بِهِ أَصْحَابُ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ لِصَاحِبِ الْحَقِّ مَقَالًا»، فَقَالَ لَهُمْ: «اشْتَرُوا لَهُ سِنًّا، فَأَعْطُوهُ إِيَّاهُ»، فَقَالُوا: إِنَّا لَا نَجِدُ إِلَّا سِنًّا هُوَ خَيْرٌ مِنْ سِنِّهِ، قَالَ: «فَاشْتَرُوهُ، فَأَعْطُوهُ إِيَّاهُ، فَإِنَّ مِنْ خَيْرِكُمْ، أَوْ خَيْرَكُمْ أَحْسَنُكُمْ قَضَاءً
شعبہ نے ہمیں سلمہ بن کہیل سے حدیث بیان کی ، انہوں نے ابوسلمہ سے اور انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، انہوں نے کہا : ایک آدمی کا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر حق ( قرض ) تھا ، اس نے آپ کے ساتھ سخت کلامی کی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھیوں نے ( اسے جواب دینے کا ) ارادہ کیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جس شخص کا حق ہو ، وہ بات کرتا ہے ۔ ” اور آپ نے انہیں فرمایا : ” اس کے لیے ( اس کے اونٹ کا ) ہم عمر اونٹ خریدو اور وہ اسے دے دو ۔ ” انہوں نے عرض کی : ہمیں اس سے بہتر عمر کا اونٹ ہی ملتا ہے ۔ تو آپ نے فرمایا : ” وہی خریدو اور اسے دے دو ، بلاشبہ تم میں سے بہترین وہ ہے جو ادائیگی میں بہترین ہے ۔
[صحيح مسلم ح 4110]
https://hamariweb.com/islam/hadith/sahih-muslim-4110


صحيح مسلم ح 4112:
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللهِ بْنِ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ يَتَقَاضَى رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعِيرًا، فَقَالَ: أَعْطُوهُ سِنًّا فَوْقَ سِنِّهِ، وَقَالَ: «خَيْرُكُمْ أَحْسَنُكُمْ قَضَاءً»
سفیان نے ہمیں سلمہ بن کہیل سے حدیث بیان کی ، انہوں نے ابوسلمہ سے اور انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، انہوں نے کہا : ایک آدمی آیا ، وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اونٹ کا مطالبہ کر رہا تھا تو آپ نے فرمایا : ” اسے اس کے اونٹ سے بہتر عمر کا اونٹ دے دو ۔ ” اور فرمایا : ” تم میں سے بہتر وہ ہے جو ادائیگی میں بہتر ہو ۔ "
[صحيح مسلم ح 4112]
https://hamariweb.com/islam/hadith/sahih-muslim-4112


ابن حجر کی تاویل (بد اخلاقی کرنے والا صحابی نہیں تھا):
ابن حجر نے حسب عادت اس بدبخت صحابی سے دفاع کی ناکام کوشش کی لکھتا ہے :
وَيَكُونُ صَاحِبُ الدَّيْنِ كَافِرًا فَقَدْ قِيلَ: إِنَّهُ كَانَ يَهُودِيًّا، وَالْأَوَّلُ أَظْهَرُ لِمَا تَقَدَّمَ مِنْ رِوَايَةِ عَبْدِ الرَّزَّاقِ أَنَّهُ كَانَ أَعْرَابِيًّا، وَكَأَنَّهُ جَرَى عَلَى عَادَتِهِ مِنْ جَفَاءِ الْمُخَاطَبَةِ.
وہ شخص جس کا ادھار تھا کافر ہو بلکہ یہ بھی کہا گیا ہے وہ یہودی تھا مگر پہلا قول زیادہ روشن ہے جیسے کہ پہلے عبدالرزاق کی روایت میں گزرا کہ وہ اعرابی (دیہاتی)تھا اس نے اپنی عادت کے موافق سخت کلامی کی۔
[الكتاب: فتح الباري بشرح البخاري
المؤلف: أحمد بن علي بن حجر العسقلاني (٧٧٣ – ٨٥٢ هـ)
رقم كتبه وأبوابه وأحاديثه: محمد فؤاد عبد الباقي [ت ١٣٨٨ هـ]
قام بإخراجه وتصحيح تجاربه: محب الدين الخطيب [ت ١٣٨٩ هـ]
الناشر: المكتبة السلفية – مصر
الطبعة: «السلفية الأولى»، ١٣٨٠ – ١٣٩٠ هـج 5 ص 56]
https://shamela.ws/book/1673/2838



ابن حجر کی اس عبارت سے یہ ثابت ہوا کہ اس کے نزدیک بھی ایسا برا کام کرنے والا مسلمان نہیں ہو سکتا، مگر حقیقت یہ ہے کہ اس کافرانہ عمل کو انجام دینے والا صحابی ہی تھا جیسا کہ آپ نے بخاری کی روایت میں ملاحظہ فرمایا۔ اس نے آپ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم سے کہا اللہ آپ کو اس کی جزا دے، بلکہ اس سے بھی زیادہ واضح عبارت احمد بن حنبل کی ہے چنانچہ احمد بن حنبل نے با سند صحیح روایت کیا ہے اس اعرابی نے آپ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کو یا رسول اللہ کہہ کر خطاب کیا جو اس کے مسلمان ہونے کی بہترین دلیل ہے:
مسند امام احمد کی روایت سے واضح ہے کہ وہ بد اخلاق صحابی تھا:
١٧١٤٩ – حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ صَالِحٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ هَانِئٍ، قَالَ: سَمِعْتُ الْعِرْبَاضَ بْنَ سَارِيَةَ، قَالَ: بِعْتُ مِنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَكْرًا، فَأَتَيْتُهُ أَتَقَاضَاهُ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللهِ، اقْضِنِي ثَمَنَ بَكْرِي. فَقَالَ: ” أَجَلْ لَا أَقْضِيكَهَا (٣) إِلَّا لُجَيْنِيَّةً ” (٤) قَالَ: فَقَضَانِي، فَأَحْسَنَ قَضَائِي. قَالَ: وَجَاءَهُ أَعْرَابِيٌّ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللهِ، اقْضِنِي بَكْرِي، فَأَعْطَاهُ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَئِذٍ جَمَلًا قَدْ أَسَنَّ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللهِ، هَذَا خَيْرٌ مِنْ بَكْرِي، قَالَ: فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ” إِنَّ خَيْرَ الْقَوْمِ خَيْرُهُمْ قَضَاءً ” (١)
(١) إسناده صحيح، ورجاله ثقات. سعيد بن هانىء: هو الخولاني.
عرباض بن ساریہ نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک جوان اونٹ بیچا تو میں آپ کے پاس اس کا تقاضا کرنے آیا، آپ نے فرمایا: ”میں تو تجھے بختی (عمدہ قسم کا اونٹ) دوں گا“، پھر آپ نے مجھے ادا کیا تو بہت اچھا ادا کیا، اور آپ کے پاس اعرابی (دیہاتی) اور کہا آئے رسول اللہ مجھے میرا جوان اونٹ دے دیں ، تو آپ نے فرمایا: ”اسے جوان اونٹ دے دو“، تو اس دن ان لوگوں نے اسے ایک بڑا(مکمل) اونٹ دیا، اس نے کہا: اے رسول اللہ یہ تو میرے اونٹ سے بہتر ہے، آپ نے فرمایا: ”تم میں بہتر وہ ہے جو بہتر طرح سے قرض ادا کرے“۔
[الكتاب: مسند الإمام أحمد بن حنبل
المؤلف: الإمام أحمد بن حنبل (١٦٤ – ٢٤١ هـ)
المحقق: شعيب الأرنؤوط [ت ١٤٣٨ هـ]- عادل مرشد – وآخرون
إشراف: د عبد الله بن عبد المحسن التركي
الناشر: مؤسسة الرسالة
عدد الأجزاء: ٥٠ (آخر ٥ فهارس)
الطبعة: الأولى، ١٤٢١ هـ – ٢٠٠١ م ج 28 ص378]
https://shamela.ws/book/25794/13678







ناصبیوں نے روایات تو نقل کیں مگر صحابہ پرستی کا پورا پورا خیال رکھا لہذا ایک بھی روایت اس بدبخت کا نام ذکر نہیں کیا۔