امیرالمومنین علیہ السلام کی شہادت کے بعد امام حسن (ع) کا خطبہ
الكافي:
8- مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ وَ عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ سَهْلِ بْنِ زِيَادٍ جَمِيعاً عَنِ ابْنِ مَحْبُوبٍ عَنْ أَبِي حَمْزَةَ عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ ع قَالَ: لَمَّا قُبِضَ أَمِيرُ الْمُؤْمِنِينَ ع قَامَ الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ ع فِي مَسْجِدِ الْكُوفَةِ فَحَمِدَ اللَّهَ وَ أَثْنَى عَلَيْهِ وَ صَلَّى عَلَى النَّبِيِّ ص ثُمَّ قَالَ أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّهُ قَدْ قُبِضَ فِي هَذِهِ اللَّيْلَةِ رَجُلٌ مَا سَبَقَهُ الْأَوَّلُونَ وَ لَا يُدْرِكُهُ الْآخِرُونَ إِنَّهُ كَانَ لَصَاحِبَ رَايَةِ رَسُولِ اللَّهِ ص عَنْ يَمِينِهِ جَبْرَئِيلُ وَ عَنْ يَسَارِهِ مِيكَائِيلُ لَا يَنْثَنِي[2] حَتَّى يَفْتَحَ اللَّهُ لَهُ وَ اللَّهِ مَا تَرَكَ بَيْضَاءَ وَ لَا حَمْرَاءَ إِلَّا سَبْعَمِائَةِ دِرْهَمٍ فَضَلَتْ عَنْ عَطَائِهِ أَرَادَ أَنْ يَشْتَرِيَ بِهَا خَادِماً لِأَهْلِهِ وَ اللَّهِ لَقَدْ قُبِضَ فِي اللَّيْلَةِ الَّتِي فِيهَا قُبِضَ وَصِيُّ مُوسَى يُوشَعُ بْنُ نُونٍ وَ اللَّيْلَةِ الَّتِي عُرِجَ فِيهَا بِعِيسَى ابْنِ مَرْيَمَ وَ اللَّيْلَةِ الَّتِي نُزِّلَ فِيهَا الْقُرْآنُ..
۸۔ امام محمد باقر (ع) نے فرمایا۔ جب امیرالمومنین (ع) کی شہادت ہوئی تو امام حسن (ع) مسجد کوفہ میں آئے اور خدا کی حمد و ثنا اور نبی پر درود کے بعد فرمایا لوگوں! اس رات کو اس شخص نے رحلت کی جس کے فضائل کو نہ اولین میں کوئی اس کے جیسا تھا اور نہ آخریں یعنی قیامت تک آنے والوں میں کوئی اسکے جیسا ہو سکتا ہے، وہ میدان جنگ میں رسول کے علمبردار ان کا پرچم لے کر جاتے تھے ان کے داہنی طرف جبرئیل (ع) رہتے تھے اور بائیں طرف میکائیل، جب تک فتح نہ ہوتی وہ میدان سے نہ ہٹتے۔ خدا کی قسم انھوں نے نہ چاندی چھوڑی ہے نہ سونا، سوائے ان ستر درہم کے جو انھوں نے اس لئے بچا رکھے تھے کہ اپنے گھر کے لئے ایک کنیز خریدیں، و اللہ امیرالمومنین کی شہادت اسی رات میں ہوئی ہے جس رات کو وصی موسیٰ یوشع بن نون کی شہادت ہوئی اور یہی وہ رات تھی کہ جس میں حضرت عیسیٰ کا رفع ہوا اور یہی وہ رات ہے جس میں قرآن نازل ہوا۔
الكافي (ط- الإسلامية)
تأليف :الشيخ الكليني
تاريخ وفاة المؤلف: 329 ق
المحقق / المصحح: غفاري على اكبر و آخوندي، محمد
الموضوع: الکتب الاربعة
الناشر: دار الكتب الإسلامية
مكان النشر: تهران
سنة الطباعة: 1407 ق
رقم الطباعة: الرابعة ،ج 1 ص 457
https://ar.lib.eshia.ir/11005/1/457


اہلسنت کتب :
(1) مسند الإمام أحمد بن حنبل ت: شعيب الأرنؤوط:
1719- حدثنا وكيع ، عن شريك ، عن ابي إسحاق ، عن هبيرة , خطبنا الحسن بن علي رضي الله عنه، فقال: لقد فارقكم رجل بالامس لم يسبقه الاولون بعلم، ولا يدركه الآخرون، كان رسول الله صلى الله عليه وسلم” يبعثه بالراية: جبريل عن يمينه، وميكائيل عن شماله، لا ينصرف حتى يفتح له”.
(حسن، وهذا إسناد ضعيف، شريك بن عبدالله سيء الحفظ، لكنه توبع.)
ہبیرہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ سیدنا امام حسن رضی اللہ عنہ نے ہمارے سامنے خطبہ دیتے ہوئے ارشاد فرمایا: کل تم سے ایک ایسا شخص جدا ہو گیا ہے کہ پہلے لوگ علم میں ان پر سبقت نہ لے جا سکے اور بعد والے ان کی گرد بھی نہ پا سکیں گے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم انہیں اپنا جھنڈا دے کر بھیجا کرتے تھے، جبرئیل علیہ السلام ان کی دائیں جانب اور میکائیل علیہ السلام ان کی بائیں جانب ہوتے تھے اور وہ فتح حاصل کئے بغیر واپس نہ آتے تھے۔
1720 – حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ حُبْشِيٍّ، قَالَ: خَطَبَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ بَعْدَ قَتْلِ عَلِيٍّ، رَضْيِ اللهُ عَنْهُمَا، فَقَالَ: ” لَقَدْ فَارَقَكُمْ رَجُلٌ بِالْأَمْسِ مَا سَبَقَهُ الْأَوَّلُونَ بِعِلْمٍ، وَلا أَدْرَكَهُ الْآخِرُونَ، إِنْ كَانَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، لَيَبْعَثُهُ وَيُعْطِيهِ الرَّايَةَ، فَلا يَنْصَرِفُ حَتَّى يُفْتَحَ لَهُ، وَمَا تَرَكَ مِنْ صَفْرَاءَ وَلا بَيْضَاءَ، إِلا سَبْعَ مِائَةِ دِرْهَمٍ مِنْ عَطَائِهِ كَانَ يَرْصُدُهَا لِخَادِمٍ لِأَهْلِهِ ” (1)
ہبیرہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ سیدنا امام حسن رضی اللہ عنہ نے ہمارے سامنے خطبہ دیتے ہوئے ارشاد فرمایا: کل تم سے ایک ایسا شخص جدا ہو گیا ہے کہ پہلے لوگ علم میں ان پر سبقت نہ لے جاسکے اور بعد والے ان کی گرد بھی نہ پا سکیں گے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم انہیں اپنا جھنڈا دے کر بھیجا کرتے تھے، اور وہ فتح حاصل کئے بغیر واپس نہ آتے تھے، اور انہوں نے اپنے ترکے میں کوئی سونا چاندی نہیں چھوڑا، سوائے اپنے وظیفے کے سات سو درہم کے جو انہوں نے اپنے گھر کے خادم کے لئے رکھے ہوئے تھے۔
(1) حسن، عمرو بن حبشي روى عنه اثنان، وذكره ابن حبان في "الثقات” 5/173، وباقي رجاله ثقات رجال الشيخين.
وأخرجه ابنُ أبي شيبة 12/75 عن وكيع، بهذا الإِسناد، دونَ قوله: "وما ترك من صفراء … "، وانظر ما قبله.
(مسند الإمام أحمد بن حنبل
المؤلف: أبو عبد الله أحمد بن محمد بن حنبل بن هلال بن أسد الشيباني (المتوفى: 241هـ)
المحقق: شعيب الأرنؤوط – عادل مرشد، وآخرون
إشراف: د عبد الله بن عبد المحسن التركي
الناشر: مؤسسة الرسالة
الطبعة: الأولى، 1421 هـ – 2001 م. ج 3 ص 247)
https://lib.efatwa.ir/42200/3/247

ت: أحمد محمد شاكر:
١٧١٩ – حدثنا وكيع عن شَريك عن أبي إسحق عن هُبَيْرة خطَبَنا الحسن بن علي فقال: لقد فارقكم رَجلٌ بالأمس لم يسبقْه الأوّلون بعلمٍ، وَلا يُدركه الآخرون، كان رسول الله – صلى الله عليه وسلم – يبعثه بالراية، جبريلُ عن يمينه، وميكائيل عن شَماله، لا ينصرف حتى يُفْتَح له.
١٧٢٠ – حدثنا وكيع عن إسرائيل عن أبي إسحق عن عَمرو بن حُبْشِيّ قال: خطبَنا الحسنُ بن علي بعد قتل علي فقال: لقد فارقكم رجلٌ بالأمْس، ما سبقه الأوّلون بعلمٍ، ولا أدركه الآخرون، إنْ كان رسول الله – صلى الله عليه وسلم – لَيبعثه ويعطيه الراية، فلا ينصرف حتى يُفتَح لَه، وما ترك من صَفْراءَ ولا بيضاءَ إلا سَبعمائة درهم من عطائه، كان يَرْصدها لخادم لأهله.
(١٧١٩) إسناده صحيح، هبيرة: هو ابن يريم، سبق الكلام عليه ٧٢٢. وانظر الحديث التالي.
(١٧٢٠) إسناده صحيح، عمرو بن حبشي الزبيدي: تابعي ثقة، وذكره ابن حبان في الثقات، وترجم له ابن أبي حاتم في الجرح والتعديل ٣/ ١/ ٢٢٦ فلم يذكر فيه جرحَاً.
(الكتاب: مسند الإمام أحمد بن حنبل
المؤلف: أحمد بن محمد بن حنبل (١٦٤ – ٢٤١ هـ)
المحقق: أحمد محمد شاكر
الناشر: دار الحديث – القاهرة
الطبعة: الأولى، ١٤١٦ هـ – ١٩٩٥ م. ج 2 ص 344)
https://shamela.ws/book/98139/903

(2) فضائل الصحابۃ:
922 – حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، نَا وَكِيعٌ، عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ حَبَشِيٍّ قَالَ: خَطَبَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ بَعْدَ قَتْلِ عَلِيٍّ فَقَالَ: لَقَدْ فَارَقَكُمْ رَجُلٌ أَمْسُ، مَا سَبَقَهُ الْأَوَّلُونَ بِعِلْمٍ، وَلَا أَدْرَكَهُ الْآخِرُونَ، إِنْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيَبْعَثُهُ وَيُعْطِيهِ الرَّايَةَ فَلَا يَنْصَرِفُ حَتَّى يُفْتَحَ لَهُ، وَمَا تَرَكَ مِنْ صَفْرَاءَ وَلَا بَيْضَاءَ إِلَّا سَبْعَمِائَةِ دِرْهَمٍ مِنْ عَطَائِهِ كَانَ يَرْصُدُهَا لِخَادِمِ أَهْلِهِ.
اسنادہ صحیح
عمرو بن حبشی بیان کرتے ہیں کہ سیدنا علی کی شہادت کے بعد سیدنا حسن بن علی نے خطبہ دیا اور فرمایا : کل تم میں ایک ایسا شخص جدا ہو گیا ہے کہ نہ تو پہلے کے اس سے علم میں سبقت لے جا سکے اور نہ تو بعد والے لوگ اس تک پہنچ سکیں گے۔ نبی (ص) انہیں اپنا علم دے کر بھیجا کرتے تھے اور وہ تب تک واپس نہیں آتے تھے جب تک فتح حاصل نہ کر لیتے۔ انہوں نے اپنے ترکے میں سے کوئی سونا چاندی نہیں چھوڑا سوائے اپنے وظیفے سات سو درہم کے جو وہ اپنے گھر کے خادم کے لئے جمع کیا کرتے تھے۔
[کتاب فضائل الصحابۃ، امام احمد بن حنبل، ترجمہ:حافظ فیض اللہ ناصر،تحقیق: شیخ وصی اللہ محمد عباس، ط: ادارہ اسلامیہ لاہور کراچی ،اشاعت اول ۱۴۳۸ (۲۰۱۶) ، ص : ۳۲۷]
https://ar.pdf.lib.efatwa.ir/91396/1/674

1013 – حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، قثنا وَكِيعٌ، عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ حَبَشِيٍّ قَالَ: خَطَبَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ بَعْدَ قَتْلِ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَقَالَ: لَقَدْ فَارَقَكُمْ رَجُلٌ أَمْسُ مَا سَبَقَهُ الْأَوَّلُونَ بِعِلْمٍ، وَلَا أَدْرَكَهُ الْآخَرُونَ، إِنْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيَبْعَثُهُ وَيُعْطِيهِ الرَّايَةَ فَلَا يَنْصَرِفُ حَتَّى يُفْتَحَ لَهُ، مَا تَرَكَ مِنْ صَفْرَاءَ وَلَا بَيْضَاءَ، إِلَّا سَبْعَمِائَةِ دِرْهَمٍ مِنْ عَطَائِهِ، كَانَ يَرْصُدُهَا لِخَادِمٍ لِأَهْلِهِ.
اسنادہ صحیح
[کتاب فضائل الصحابۃ، امام احمد بن حنبل، ترجمہ:حافظ فیض اللہ ناصر،تحقیق: شیخ وصی اللہ محمد عباس، ط: ادارہ اسلامیہ لاہور کراچی ،اشاعت اول ۱۴۳۸ (۲۰۱۶) ، ص : ۳۵۴]
1026 – حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، نا وَكِيعٌ، عَنْ شَرِيكٍ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ أَبِي رَزِينٍ قَالَ: خَطَبَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ بَعْدَ وَفَاةِ عَلِيٍّ وَعَلَيْهِ عِمَامَةٌ سَوْدَاءُ فَقَالَ: لَقَدْ فَارَقَكُمْ رَجُلٌ لَمْ يَسْبِقْهُ الْأَوَّلُونَ بِعِلْمٍ، وَلَا يُدْرِكُهُ الْآخَرُونَ.
اسنادہ حسن
ابوزین رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں سیدنا علی کی وفات کے بعد سیدنا حسن نے ہمیں خطبہ دیا: اور اس وقت انہوں نے سیاہ عمامہ پہن رکھا رکھا تھا،انہوں نے فرمایا :یقینا تم میں سے ایک ایسا شخص جدا ہو گیا ہے نہ تو پہلے کے لوگ علم میں اس سے سبقت لے جا سکے اور نہ ہی بعد میں آنے والے اس تک پہنچ سکیں گے۔
١٠٢٦ – حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، نا وَكِيعٌ، عَنْ شَرِيكٍ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ أَبِي رَزِينٍ قَالَ: خَطَبَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ بَعْدَ وَفَاةِ عَلِيٍّ وَعَلَيْهِ عِمَامَةٌ سَوْدَاءُ فَقَالَ: لَقَدْ فَارَقَكُمْ رَجُلٌ لَمْ يَسْبِقْهُ الْأَوَّلُونَ بِعِلْمٍ، وَلَا يُدْرِكُهُ الْآخَرُونَ.
[کتاب فضائل الصحابۃ، امام احمد بن حنبل، ترجمہ:حافظ فیض اللہ ناصر،تحقیق: شیخ وصی اللہ محمد عباس، ط: ادارہ اسلامیہ لاہور کراچی ،اشاعت اول ۱۴۳۸ (۲۰۱۶) ، ص : ۳۵۸]
(3) مصنف ابن أبي شيبة – ت: عوامة
٣٢٧٧٣- حدثنا وكيع عن إسرائيل عن أبي إسحاق عن عمرو بن حبشي قال: خطبنا الحسن بن علي بعد وفاة علي فقال: لقد فارقكم رجل بالأمس لم يسبقه الأولون بعلم ولا يدركه الآخرون، كان رسول اللَّه ﷺ يعطيه الراية فلا ينصرف حتى يفتح اللَّه عليه
مصنف ابن أبي شيبة – ت: عوامة
الناشر : دار القبلة – مؤسسة علوم القرآن، تاريخ النشر :1427ه. م 2006 ،ج 17 ص 124

(4) التعليقات الحسان على صحيح ابن حبان:
- أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْيَانَ حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أَبِي خَالِدٍ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ عَنْ هُبَيْرَةَ بْنِ يَرِيمَ قَالَ:
سَمِعْتُ الْحَسَنَ بْنَ عَلِيٍّ قَامَ فَخَطَبَ النَّاسَ فَقَالَ: يَا أَيُّهَا النَّاسُ لَقَدْ فارَقَكُمْ أَمْسِ رَجُلٌ مَا سَبَقَهُ وَلَا يُدْرِكُهُ الْآخِرُونَ لَقَدْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يبعثُه الْمَبْعَثَ فَيُعْطِيهِ الرَّايَةَ فَمَا يَرْجِعُ حَتَّى يَفْتَحَ اللَّهُ عَلَيْهِ جِبْرِيلُ عَنْ يَمِينِهِ وَمِيكَائِيلُ عَنْ شِمَالِهِ مَا تَرَكَ بَيْضَاءَ وَلَا صفراء إلا سبع مئة دِرْهَمٍ فَضَلَتْ مِنْ عَطَائِهِ أَرَادَ أَنْ يَشْتَرِيَ بها خادماً
= (٦٩٣٦) [٨: ٣]
[تعليق الشيخ الألباني]
صحيح – ((الصحيحة)) (٢٤٩٦).
الكتاب: التعليقات الحسان على صحيح ابن حبان وتمييز سقيمه من صحيحه، وشاذه من محفوظه
مؤلف الأصل: محمد بن حبان بن أحمد بن حبان بن معاذ بن مَعْبدَ، التميمي، أبو حاتم، الدارمي، البُستي (ت ٣٥٤هـ)
ترتيب: الأمير أبو الحسن علي بن بلبان بن عبد الله، علاء الدين الفارسي الحنفي (ت ٧٣٩هـ)
مؤلف التعليقات الحسان: أبو عبد الرحمن محمد ناصر الدين، بن الحاج نوح بن نجاتي بن آدم، الأشقودري الألباني (ت ١٤٢٠هـ)
الناشر: دار با وزير للنشر والتوزيع، جدة – المملكة العربية السعودية
الطبعة: الأولى، ١٤٢٤ هـ – ٢٠٠٣ م. ج 10 ص 74
https://shamela.ws/book/641/13967






(5) سلسلة الأحاديث الصحيحة:
2496 – ” كان يبعثه البعث فيعطيه الراية، فما يرجع حتى يفتح الله عليه، جبريل عن
يمينه، وميكائيل عن يساره. يعني عليا رضي الله عنه ".
أخرجه ابن حبان (2211) وأحمد (1 / 199) والبزار (2574 – الكشف)
والطبراني في ” المعجم الكبير ” (1 / 131 / 1) والنسائي في ” الخصائص ” رقم (
25) نحوه تحقيق البلوشي وابن عساكر (12 / 215 / 1 – 2) من طرق عن أبي إسحاق
عن هبيرة بن يريم قال: سمعت الحسن بن علي قام فخطب الناس فقال: يا أيها
الناس! لقد فارقكم أمس رجل ما سبقه الأولون، ولا يدركه الآخرون. لقد كان
رسول الله صلى الله عليه وسلم يبعثه (الحديث) ، ما ترك بيضاء ولا صفراء إلا
سبعمائة درهم فضلت من عطائه أراد أن يشترى بها خادما.
قلت: ورجاله ثقات رجال
الشيخين، غير هبيرة هذا، فقد اختلفوا فيه، وقال الحافظ: ” لا بأس به،
سلسلة الأحاديث الصحيحة وشيء من فقهها وفوائدها
المؤلف: أبو عبد الرحمن محمد ناصر الدين، بن الحاج نوح بن نجاتي بن آدم، الأشقودري الألباني (المتوفى: 1420هـ)
الناشر: مكتبة المعارف للنشر والتوزيع، الرياض
الطبعة: الأولى، (لمكتبة المعارف) ج 5 ص 660
https://lib.efatwa.ir/43369/5/660/%D9%84%D9%82%D8%AF_%D9%81%D8%A7%D8%B1%D9%82%D9%83%D9%85_%D8%A7%D9%85%D8%B3







(6) فرسان النهار من الصحابة الأخيار / تصحيح الدكتور سيد بن حسين العفاني:
عن هبيرة بن يريم قال: سمعت الحسن بن علي قام فخطب الناس فقال: يا أيهاالناس! لقد فارقكم أمس رجل ما سبقه الأولون، ولا يدركه الآخرون. لقد كان
رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يبعثه البعث فيعطيه الراية، فما يرجع حتى يفتح الله عليه، جبريل عن يمينه، وميكائيل عن يساره.
[فرسان النهار من الصحابة الأخيار ،ج 2 ص 275]

(7) انوار الفجر في فضائل اهل البدر(تصحيح الدكتور سيد بن حسين العفاني):
سمعت الحسن بن علي قام فخطب الناس فقال: يا أيهاالناس! لقد فارقكم أمس رجل ما سبقه الأولون، ولا يدركه الآخرون. لقد كان
رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يبعثه البعث فيعطيه الراية، فما يرجع حتى يفتح الله عليه، جبريل عن يمينه، وميكائيل عن يساره.
[انوار الفجر في فضائل اهل بدر
سيد بن حسين العفاني
دار ماجد عسيري
2/1
مجلد
ط1
1426ه
ج ١ ص 407]

(8)غاية المقصد فى زوائد المسند/ المحقق: خلاف محمود عبد السميع:
٣٦٨٢ – حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ شَرِيكٍ، عَنْ أَبِى إِسْحَاقَ، عَنْ هُبَيْرَةَ قَالَ: خَطَبَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِىٍّ فَقَالَ: لَقَدْ فَارَقَكُمْ رَجُلٌ بِالأَمْسِ لَمْ يَسْبِقْهُ الأَوَّلُونَ بِعِلْمٍ، وَلَا يُدْرِكُهُ الآخِرُونَ، كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَبْعَثُهُ بِالرَّايَةِ جِبْرِيلُ عَنْ يَمِينِهِ، وَمِيكَائِيلُ عَنْ شِمَالِهِ، لَا يَنْصَرِفُ حَتَّى يُفْتَحَ اللَّهُ عَلَيْهِ
[الكتاب: غاية المقصد فى زوائد المسند
المؤلف: أبو الحسن نور الدين علي بن أبي بكر بن سليمان الهيثمي (ت ٨٠٧هـ)
المحقق: خلاف محمود عبد السميع
الناشر: دار الكتب العلمية، بيروت – لبنان
الطبعة: الأولى، ١٤٢١ هـ – ٢٠٠١ م، ج 3 ص 377]
https://shamela.ws/book/9567/5010#p1
(9) الرسائل المصطفية في الرسالة المحمدية/تصحيح السيوطي و السبكي والمحقق الشيخ علي اسعد رباجي:
يا أيهاالناس! لقد فارقكم أمس رجل ما سبقه الأولون، ولا يدركه الآخرون. لقد كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يبعثه (الحديث) ، ما ترك بيضاء ولا صفراء إلا سبعمائة درهم فضلت من عطائه أراد أن يشترى بها خادما

(10)مسند اصحاب الكساء/تصحيح بشار عواد ومحمد بشار عواد
ج 2 ص 343

(11) المطالب العالية/ تصحيح : سعد الشثري
٤٤٤٨ – وَقَالَ أَبُو يَعْلَى: حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْحَجَّاجِ السَّامِيُّ، ثنا سُكَيْنُ بْنُ عَبْدِ العزيز، ثنا جعفر بن محمد، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، قَالَ: لَمَّا قُتِلَ عَلِيٌّ رَضِيَ الله عَنْه قَامَ الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ رَضِيَ الله عَنْه خَطِيبًا فحمد الله تعالى وَأَثْنَى عَلَيْهِ، ثُمَّ قَالَ: أَمَّا بَعْدُ: وَاللَّهِ لَقَدْ قَتَلْتُمُ اللَّيْلَةَ رَجُلًا فِي لَيْلَةٍ نَزَلَ فِيهَا الْقُرْآنُ وَفِيهَا رُفِعَ عِيسَى بن مَرْيَمَ، وَفِيهَا قُتِلَ يُوشَعُ بْنُ نُونٍ فتى موسى عليهم السلام
(المَطَالبُ العَاليَةُ
بِزَوَائِدِ المسَانِيدِ الثّمَانِيَةِ
لِلحَافِظِ أحْمَد بْنِ عَليِّ بْنِ حَجَر العَسْقَلانِيِّ
773 – 852 هجْريّة
تحقيق:عبد القادر بن عبد الكريم بن عبد العزيز جوندل
تَنْسيْق: د. سَعْد بْن نَاصِر بْنِ عَبْدِ العَزِيْز الشَّثري
المجلد الثامن عشر
35 – 36
بقية كتاب الفتن
(الفتوح , الملآحم, أشراط الساعة, البعث, الجنة والنار)
(4364 – 4627)
دار العاصمة:
للنشر والتوزيع
دار الغيث: للنشر والتوزيع

(12)البداية والنهاية:
وَقَدْ قَالَ ابْنُ جَرِيرٍ: حَدَّثَنِي ابْنُ سِنَانٍ الْقَزَّازُ، ثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، ثَنَا سُكَيْنُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ، أَنَا حَفْصُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنِي أَبِي خَالِدُ بْنُ جَابِرٍ قَالَ: سَمِعْتُ الْحَسَنَ لَمَّا قُتِلَ عَلِيٌّ قَامَ خَطِيبًا فَقَالَ: لَقَدْ قَتَلْتُمُ اللَّيْلَةَ رَجُلًا فِي لَيْلَةٍ نَزَلَ فِيهَا الْقُرْآنُ، وَرُفِعَ فِيهَا عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ، وَفِيهَا قُتِلَ يُوشَعُ بْنُ نُونٍ فَتَى مُوسَى ﵉، وَاللَّهِ مَا سَبَقَهُ أَحَدٌ كَانَ قَبْلَهُ، وَلَا يُدْرِكُهُ أَحَدٌ يَكُونُ بَعْدَهُ، وَاللَّهِ إِنْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ لَيَبْعَثُهُ فِي السَّرِيَّةِ، جِبْرِيلُ عَنْ يَمِينِهِ وَمِيكَائِيلُ عَنْ يَسَارِهِ، وَاللَّهِ مَا تَرَكَ صَفْرَاءَ وَلَا بَيْضَاءَ إِلَّا ثَمَانَمِائَةٍ أَوْ سَبْعَمِائَةٍ أَرْصَدَهَا لِخَادِمٍ.
(ت :التركي : اسنانه صحيح)
الكتاب: البداية والنهاية
المؤلف: عماد الدين، أبو الفداء، إسماعيل بن عمر بن كثير القرشي الدمشقي (٧٠١ – ٧٧٤ هـ)
تحقيق: د. عبد الله بن عبد المحسن التركي
بالتعاون مع: مركز البحوث والدارسات العربية والإسلامية بدار هجر
الناشر: دار هجر للطباعة والنشر والتوزيع والإعلان
الطبعة: الأولى، (١٤١٧ – ١٤٢٠ هـ) ج 11 ص 27-28
https://shamela.ws/book/4445/6251#p1


(13)مختصر زوائد مسند البزار على الكتب الستة ومسند أحمد:
[١٩٣٧] حَدَّثَنَا عَمرُو بْنُ عليٍّ، ثنا أبو عاصمٍ (٤)، ثنا سكينُ بْنُ عبدِ العزيزِ، حدَّثني حفصُ بْنُ خالدٍ، حدَّثني أبي خالدُ بْنُ حيَّانَ قَالَ: لما قُتِلَ عليٌّ بْنُ أبي طالبِ [رضي اللَّه عنه] قامَ الحسنُ خطيبًا فقالَ: قد قَتَلْتُم واللَّهِ الليلةَ رجُلًا في الليلةِ التي أُنزِلَ فيها القرآنُ، وفيها رُفِعَ عِيسَى ابنُ مريم، وفيها قُتِلَ يُوشَعُ بنُ نونٍ فَتَى مُوسَى.
قال سُكينٌ: حدَّثني رجُلٌ -قد سمَّاهُ- قَالَ: وفيها تيب (٥) عَلَى بَنِي إسرائيلَ.
[ثم] رجَعَ إلى حديثِ حفصِ بنِ خالدٍ – فقالَ:
واللَّهِ ما سبقَهُ أحدٌ كانَ قبله، ولا يُدرِكَهُ أحدٌ كان بَعدَهُ، واللَّهِ إنْ كانَ رسولُ اللَّهِ -صلى اللَّه عليه وسلم- ليبعثَهُ في السريَّةِ، جبريل عن يمِينِهِ، وميكائيلُ عن يَسارِهِ، واللَّهِ ما تَرَكَ من صفراءَ ولا بيضاءَ إِلَّا ثمانِ مائةِ دِرْهَمٍ -أو: سبعمائةِ دِرْهَمٍ- كانَ أعدَّها لخادمٍ.
قال البزَّارُ: لا نعلم أحدًا يَروِي هذا إِلَّا الحسنُ [بن علي بهذا الإِسناد]، ولا نعلمُ حدَّث (به) (١) عن حفصٍ إلا سُكينٌ وإسنادُهُ صالحٌ.
الكتاب: مختصر زوائد مسند البزار على الكتب الستة ومسند أحمد
المؤلف: شهاب الدين أبو الفضل بن حجر العسقلاني (ت ٨٥٢ هـ)
المحقق: صبري بن عبد الخالق أبو ذر
الناشر: مؤسسة الكتب الثقافية، بيروت – لبنان
الطبعة: الأولى، ١٤١٢ هـ – ١٩٩٢ ، ج 2، ص 321 https://shamela.ws/book/799/1037



(14)مجمع الزوائد ومنبع الفوائد:
[بَابُ خُطْبَةِ الْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا]
١٤٧٩٨ – عَنْ أَبِي الطُّفَيْلِ قَالَ: خَطَبَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ، فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ، وَذَكَرَ أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ عَلِيًّا – رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ – خَاتَمَ الْأَوْصِيَاءِ، وَوَصِيَّ الْأَنْبِيَاءِ، وَأَمِينَ الصِّدِّيقِينَ وَالشُّهَدَاءِ، ثُمَّ قَالَ:
يَا أَيُّهَا النَّاسُ، لَقَدْ فَارَقَكُمْ رَجُلٌ مَا سَبَقَهُ الْأَوَّلُونَ، وَلَا يُدْرِكُهُ الْآخِرُونَ، لَقَدْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ – صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ – يُعْطِيهِ الرَّايَةَ، فَيُقَاتِلُ جِبْرِيلُ عَنْ يَمِينِهِ وَمِيكَائِيلُ عَنْ يَسَارِهِ، فَمَا يَرْجِعُ حَتَّى يَفْتَحَ اللَّهُ عَلَيْهِ، وَلَقَدْ قَبَضَهُ اللَّهُ فِي اللَّيْلَةِ الَّتِي قُبِضَ فِيهَا وَصِيُّ مُوسَى، وَعُرِجَ بِرُوحِهِ فِي اللَّيْلَةِ الَّتِي عُرِجَ فِيهَا بِرُوحِ عِيسَى ابْنِ مَرْيَمَ، وَفِي اللَّيْلَةِ الَّتِي أَنْزَلَ اللَّهُ – عَزَّ وَجَلَّ – فِيهَا الْفُرْقَانَ، وَاللَّهِ مَا تَرَكَ ذَهَبًا وَلَا فِضَّةً، وَمَا فِي بَيْتِ مَالِهِ إِلَّا سَبْعُمِائَةٍ وَخَمْسُونَ دِرْهَمًا فَضَلَتْ مِنْ عَطَائِهِ، أَرَادَ أَنْ يَشْتَرِيَ بِهَا خَادِمًا لِأُمِّ كُلْثُومٍ.
ثُمَّ قَالَ: مَنْ عَرَفَنِي فَقَدْ عَرَفَنِي، وَمَنْ لَمْ يَعْرِفْنِي فَأَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ – صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ -. ثُمَّ تَلَا هَذِهِ الْآيَةَ قَوْلُ يُوسُفَ: {وَاتَّبَعْتُ مِلَّةَ آبَائِي إِبْرَاهِيمَ وَإِسْحَاقَ وَيَعْقُوبَ} [يوسف: ٣٨]
ثُمَّ أَخَذَ فِي كِتَابِ اللَّهِ، ثُمَّ قَالَ: أَنَا ابْنُ الْبَشِيرِ، أَنَا ابْنُ النَّذِيرِ، وَأَنَا ابْنُ النَّبِيِّ، أَنَا ابْنُ الدَّاعِي إِلَى اللَّهِ بِإِذْنِهِ، وَأَنَا ابْنُ السَّرَاجِ الْمُنِيرِ، وَأَنَا ابْنُ الَّذِي أُرْسِلَ رَحْمَةً لِلْعَالَمِينَ، وَأَنَا مِنْ أَهْلِ الْبَيْتِ الَّذِينَ أَذْهَبَ اللَّهُ عَنْهُمُ الرِّجْسَ وَطَهَّرَهُمْ تَطْهِيرًا، وَأَنَا مِنْ أَهْلِ الْبَيْتِ الَّذِينَ افْتَرَضَ اللَّهُ – عَزَّ وَجَلَّ – مَوَدَّتَهُمْ وَوِلَايَتَهُمْ؛ فَقَالَ فِيمَا أُنْزِلَ عَلَى مُحَمَّدٍ – صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ -: {قُلْ لَا أَسْأَلُكُمْ عَلَيْهِ أَجْرًا إِلَّا الْمَوَدَّةَ فِي الْقُرْبَى} [الشورى: ٢٣])
الكتاب: مجمع الزوائد ومنبع الفوائد
المؤلف: أبو الحسن نور الدين علي بن أبي بكر بن سليمان الهيثمي (ت ٨٠٧ هـ)
المحقق: حسام الدين القدسي
الناشر: مكتبة القدسي، القاهرة
عام النشر: ١٤١٤ هـ، ١٩٩٤ ،ج 9 ص 146
https://shamela.ws/book/61/2789



