عثمان کی سنت رسول کی مخالفت
حضرت عثمان اور سنت رسول کی مخالفت:
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنِ الْحَكَمِ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ حُسَيْنٍ ، عَنْ مَرْوَانَ بْنِ الْحَكَمِ ، قَالَ : شَهِدْتُ عُثْمَانَ ، وَعَلِيًّا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا ، وَعُثْمَانُ يَنْهَى عَنْ الْمُتْعَةِ وَأَنْ يُجْمَعَ بَيْنَهُمَا ، فَلَمَّا رَأَى عَلِيٌّ أَهَلَّ بِهِمَا لَبَّيْكَ بِعُمْرَةٍ وَحَجَّةٍ ، قَالَ : مَا كُنْتُ لِأَدَعَ سُنَّةَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِقَوْلِ أَحَدٍ .
ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے غندر نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے حکم نے، ان سے علی بن حسین (زین العابدین) نے اور ان سے مروان بن حکم نے بیان کیا کہ عثمان اور علی رضی اللہ عنہما کو میں نے دیکھا ہے۔ عثمان رضی اللہ عنہ حج اور عمرہ کو ایک ساتھ ادا کرنے سے روکتے تھے لیکن علی رضی اللہ عنہ نے اس کے باوجود دونوں کا ایک ساتھ احرام باندھا اور کہا «لبيك بعمرة وحجة» آپ نے فرمایا تھا کہ میں کسی ایک شخص کی بات پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث کو نہیں چھوڑ سکتا۔
صحیح بخاری ، حدیث:1563 ۔
https://hamariweb.com/islam/hadith/sahih-bukhari-1563/
اہم نکات:
1.امیر المومنین حضرت علی بن ابی طالب علیہما السلام نے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سنت کو ادا کیا اور عثمان نے اس سنت کی مخالفت کی۔
2.حضرت علی علیہ السلام بھی سلف میں ہیں اور عثمان بھی سلف میں ہیں اور دونوں میں اختلاف ہوا، اس موقع پر سلف کی پیروی کیسے کی جائے گی ؟
3.خلفاء راشدین کی سنت پر عمل کرنے کا حکم ہے ، یہاں سنت خلفاء سنت رسول کے مقابل ہے ، آپ کس کو مقدم کرینگے ؟ سنت رسول کو یا خلیفہ کی سنت کو ؟
4.اس حدیث میں کون رسول کی سنت پر عمل کرنے والا ہے اور کون سنت رسول کا مخالف ہے ؟
((وَلَوْ كَانَ مِنْ عِندِ غَيْرِ اللَّهِ لَوَجَدُوا فِيهِ اخْتِلَافًا كَثِيرًا))
اگر یہ اللہ تعالیٰ کے سوا کسی اور کی طرف سے ہوتا تو یقیناً اس میں بہت کچھ اختلاف پاتے۔
