ابو درداء اور تحریف قرآن
ابودرداء کی قرآن میں تحریف :
بسم الله الرحمن الرحيم﴿إِنَّ شَجَرَتَ الزَّقُومِ طَعَامُ الْأَثِيمِ﴾
بیشک زقوم (تھوہر) کا درخت. گناه گار کا کھانا ہے.
طبری اپنی تفسیر میں لکھتے ہیں :- عن همام قال : كان أبو الدرداء يُقْرِى رَجُلًا ﴿ إِنَّ شَجَرَتَ الزَّقُومِ طَعَامُ الْأَثِيمِ ﴾ قَالَ : فَجَعَلَ الرَّجُل يقول : إن شجرة الزقوم طعام اليتيم ؛ قال : فَلَمَّا أَكْثَرَ عليه أبو الدرداء، فَرَآهُ لا يَفْهَم ، قال – اي ابو الدرداء – : إِنَّ شجرة الزقوم طعام الفاجر.
حضرت ابودرداء ایک شخص کو آیت پڑھا رہے تھے مگر اسکی زبان سے لفظ "اثیم” ادا نہیں ہوتا تھا،اور وہ بجائے اسکے یتیم کہ دیا کرتا تھا۔ تو آپ نے اسے طعام الفاجر پڑھوایا۔یعنی اس کے سوا کھانے کو اور کچھ نہ دیا جائے گا۔
ابودرداء نے قرآن کے لفظ "اثیم” کو "الفاجر” سے بدل دیا۔
کتاب کے محقق اسلام منصور عبد الحمید نے حدیث کو صحیح اور سند کو متصل کہا ہے :- [صحيح] وسنده متصل
تفسير الطبري – جـ(١٠) – صفحة(١٠٣) ط:دار الحديث، القاهرة


